
گلگت
چلاس میں حقوق دو ڈیم بناؤ تحریک نے حکومت کو 48 گھنٹوں کا الٹی میٹم دے کر 31 نکات پر مبنی چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کر دی عملدرآمد نہ کرنے کی صورت میں تحریک کے اگلے مرحلے فیصلے حکومت کے لئے سخت نقصاندہ ثابت ہونگے واضح رہے کہ گزشتہ دنوں سے متاثرین دیامر بھاشا ڈیم اپنے مطالبات کے حل کے لئے ایک نئی تحریک کی شکل سڑک پر نکل آئے ہیں حکومت کی طرف سے چلاس ائیرپورٹ پر جاری احتجاجی دھرنے میں شامل متاثرین دیامر بھاشا ڈیم کے مطالبات پر عمل درآمد نہ ہونے کی صورت جمعرات کے روز باقاعدہ ایک چارٹر آف ڈیمانڈز پیش کرتے ہوئے عملدرآمد کے لئے حکومت کو 48 گھنٹوں کی مہلت دے دی گئی ہے حقوق دو ڈیم بناؤ تحریک کی جانب سے چارٹر آف ڈیمانڈ میں کہا گیا ہے کہ 1- یہ کہ جملہ مسنگ چولہا متاثرین جن کی فہرست آویزاں کی جاچکی ہے اور جو زیر پر استرویں اور جنہوں نے 2015 تک پاؤں ایین اروم کے چیک وصول کئے ہیں اور کسی سربراہ کے نام ایک سے زائد مکانات ہو ان زائد مکانات کو ورثاء کے نام منتقل کر کے چولہا سچ میں شامل کیا جائے۔ مزید برآں متاثرین کے ہر شادی شدہ جوڑے کو چولہے کا مستحق قرار دیا جائے۔ اور ڈیل چولہا متاثرین کو ئی ۔ اور آرے مستثنیٰ قرار دیکر ورثاء کو ادائیگی کی جائے۔ اور تمام چولہا پیچ کے رقم کو ڈبل کیا جائے ڈیمانڈ نمبر 2 یہ کہ چھ کنال زرعی زمین جو کہ معاہدہ 2010 میں موجود ہے اس زرعی زمین کو جلد از جلد متاثرین کے حوالہ کیا جائے۔ اور جن لوگوں کی زرعی اراضی زیر آب آئی ہے اور و بھی اس پیچ میں شامل کرکے ان کو چھ کنال زرعی زمین دیا جائے۔ نیز دیامر کے تمام غیر آبادز مینوں کے آباد کاری کیلئے پائپ لائن یا نہر کے ذریعے پانی کا بندوبست کیا جائے ڈیمانڈ نمبر 3 یہ کہ گلگت بلتستان کیلئے گندم سبسڈی کو ہمیشہ کیلئے بھال رکھا جائے اور چونکہ ضلع دیامر کی اکثر زرعی زمینیں دیامر بھاشہ ڈیم کی زد میں آرہی ہیں اس لئے دیامر کے عوام کیلئے گندم کوٹہ کو ہمیشہ کیلئے بحال رکھتے ہوئے ماہانہ فی نفر 14 کلو گندم سبسڈی فراہم کیا جائے ڈیمانڈ نمبر 4 یہ کہ لفٹ اور اراضیات کے نئی پیمائش کر کے گلگت بلتستان حکومت کے تعین کردہ نئے رئیس کے مطابق فورا الع ارڈ بنا کر ادائیگی کی جائے۔ اور ڈھلوان، چٹان اور کھائی والی اراضیات جن کا پینٹ نہیں کیا گیا ہے ان کی پیمائش کر کے معاوضہ جات ادا کیا جائے۔ نیز کم و پیش 18700 ایکڑ اراضی کی پیمائش کر کے اس کی موجودہ مارکیٹ ریٹ کے مطابق معاوضہ جات دیے جائیں ڈیمانڈ نمبر 5 یہ کہ رہائشی 10 /20/ مرلہ پلاٹس واپڈا ماڈل کالونی ہر پن داس چلاس کو جلد از جلد تیار کر کے تمام سہولیات سمیت عید گاہ اور قبرستان کی جگہ بھی مختص کر کے حوالہ کیا جائے۔ اور 2016 سے 2025 تک تاخیر کی وجہ سے مہنگائی کے تاب سے بیچ بھی دیا جائے تا کہ متاثرین ہر وقت اپنی تعمیر نو کو مکمل کر سکیں ڈیمانڈ نمبر 6 یہ کہ سال 2015 سے لیکر 2025 تک ضرورت کے تحت جو تعمیرات ہوئی ہیں ان سب کی سروے کرکے پینٹ کی جائیں۔ اور ان کو چولہے کا بھی حقدار قرار دیا جائے ڈیمانڈ نمبر 7 یہ کہ سال 2007 اور 2015 کی سروے میں غلطی سے کسی آدمی کے گھر کو چکن یا سٹور یا مویشی خانہ / روم / دوکان / دیوار کے نام سے درج کیا گیا ہے لہذا اس غلطی کو درست کر کے جلد از جلد اس کو چولہا ایک میں شامل کر کے ادائیگی کیا جائے ڈیمانڈ نمبر 8 یہ کہ گلگت بلتستان کو دیامر بھاشہ ڈیم سے 80 فیصد اور داسو ڈیم سے 30 فیصد ریالٹی دی جائے۔ اور گلگت بلتستان کو رعایتی ریٹ اور ضلع دیامر کیلیے دیامر بھاشہ ڈیم سے بلا معاوضہ بجلی فراہم کی جائے ڈیمانڈ نمبر 9 یہ کہ متاثرین دیامر بھاشہ ڈیم کو گرین کارڈ اور صحت کارڈ بھی جاری کیا جائے ڈیمانڈ نمبر 10 یہ کہ گریجویٹ الائنس کا محکمہ واپڈا کے ساتھ جو معاہدہ مورخہ 27 جنوری 2021 کو طے پایا ہے اس کے مطابق 100 فیصد عملدرآمد کر کے گریڈ 1 سے 16 تک ٹیکنیکل اور نان ٹیکنیکل تمام ملازمتیں دیامر کے نوجوانوں کو دی جائے۔ اور نان لوکل تمام ملازمین کو کمپلیز، کنسلٹنٹ کٹر کٹریز اور واپڈا سے فارغ کر کے لوکل کو موقع فراہم کیا جائے۔ نیز گریڈ 17 سے اوپر تمام ملازمتوں میں ضلع دیامر کے باشندگان کو 40 فیصد کو نہ دیا جائے۔ اور ضلع دیامر کے تمام ملازمین جو کہ ڈیلی ویجز، کنٹیجنٹ اور کنٹرکٹ پر کام کر رہے ہیں ان کو فورا مستقل کیا جائے۔ اور دیامر بھاشہ ڈیم میں ملازمتوں پر سے پابندی ختم کر کے در کار آسامیوں کو جلد از جلد مشتہر کیا جائے اور دیامر بھاشہ ڈیم میں سکیل 1 سے لیکر 11 تک جو مقامی ملازمین واپڈا میں خدمات سر انجام دے رہے ہیں ان کا تبادلہ نہ کیا جائے ان کی ڈیوٹی ضلع دیامر میں ہی لگایا جائے۔ نیز کوشش پر سنز کیلئے گورنمنٹ کی طرف سے مختص شدہ 3 فیصد کوٹہ واپڈا میں یقینی بنایا جائے ڈیمانڈ نمبر 11 یہ کہ CBM سکیموں کو متاثرہ علاقوں کی ضرورت اور متاثرین کے آبادی کے تناسب اور مشاورت سے تقسیم کیا جائے۔ اور سکولز، ٹیکنیکل انسٹیوٹ ، میڈیکل کالج ، انجینرنگ کالج، مستقل دیامر یونیورسٹی ، واپڈا ہسپتال اور 25 میگاواٹ بجلی گھر کا قیام جلد از جلد چلاس دیامر میں عمل میں لایا جائے ڈیمانڈ نمبر 12 یہ کہ دیامر بھاشہ ڈیم کے ملازمتوں میں متاثرین کیلئے خصوصی کوٹہ مختص کیا جائے۔ اور ہر متاثرہ گھرانہ کو ایک سرکاری ملازمت ان کی تعلیمی کو الف کی روشنی میں دی جائے ڈیمانڈ نمبر 13 یہ کہ دیامر بھاشہ ڈیم کے متاثرین میں سے کوئی بھی متاثر پاکستان کے کسی بھی شہر میں اپناگھربنانا چاہا تومعاشرہ مکان جو کہ دیامر بھاشہ ڈیم کی زد میں آرہا ہے کے دروازے ، کھڑکیاں ، چوکاٹ ، لفٹر وغیرہ کو بغیر جرمانہ ٹیکسیز کے ترسیل کرنے کی اجازت دی جائے۔ اور ضلع دیامر کے وہ تمام متاثرین جو کہ اکثریتی ولیج کے طور پر وہاں سے منتقل ہو کر ضلع دیامر سے باہر اکھٹے رہائش پزیر ہیں ان کے قبرستان کیلئے اراضی خرید نے کیلئے ہی ۔ بی۔ ایم سکیم کے تحت رقم مختص کی جائے۔ مثلا موضع کھنبری کے متاثرین جو کہ مانسہرہ میں رہائش پزیر ہیں ان کیلئے رقم مختص کی جائے ڈیمانڈ نمبر 14 یہ کہ دیامر بھاشہ ڈیم کے متاثرین کو ڈیم کے پانی آنے تک اور پانی آنے کے بعد بھی جو مکان اور زمین اور درختان و غیرہ قابل استعمال ہوگی ده ای مالک کی ملکیت ہو گی۔ جس میں وہ بذات خود تصرف کرنے کا حقدار ہو گا ڈیمانڈ نمبر 15 یہ کہ گریجویٹ الائنس دیامر کے معاہدے کے مطابق دیامر کے نوجوانوں کو ملک / بیرون ملک کی معیاری یونیورسٹیز میں اعلی تعلیم کے مواقع بطور سکالر شپ فراہم کئے جائیں۔ نیز متاثرین گھرانہ میں سے ہر گھر کے دو افراد کو اعلی تعلیم کیلئے سکالرشپ پر تعلیم کا بندوبست کیا جائے ڈیمانڈ نمبر 16 یہ کہ تاجر برادری ، کار خانہ ، چکی، چرائی مشین، ہوٹل ، پیرول پمپ و غیر ہ جتنے کاروبار متاثر ہوئے ہیں ان کے دن کاروبار کا بزنس ویلیو دیگر ان کے کاروبار کو یقینی بنایا جائے۔ نیز تمام تاجر برادری کو اپنے اپنے علاقے میں بزنس زون بنا کر انہیں وہاں پر ری مثل کیا جائے ڈیمانڈ نمبر 17 یہ کہ دریائے سندھ کے آس پاس سونا و غیرہ کا کام کرنے والے قدیمی سونیوال کا کاروبار مکمل متاثر ہو رہا ہے لہذا ان کے لیے اس کی مد میں متاثرین کو بیچ دیا جائے۔ نیز موجودہ گولڈ واٹرز کے کام کرنے والے تمام لوگوں کی سروے کرکے ان کو بھی معاوضہ دیا جائے۔ اور انہیں ڈیم کے پانی آنے تک کام سے نہ روکا جائے۔
ڈیمانڈ نمبر 18 یہ کہ ضلع دیامر میں پینے کے صاف پانی اور تمام ولیج کے روڈز کو کشادہ کرنے کے ساتھ میٹل کرتے ہوئے چلاس شہر کو سیورج سسٹم دیا جائے اور چلاس شہر کو ماڈل سیف سٹی کا درجہ دیکر جدید طرز کے کیمرے نصب کئے جائیں۔ اور چلاس سٹی میں پارک اور تمام تر کھیلوں کیلئے گراؤنڈز تعمیر کئے جائیں۔ نیز واپڈا پائن لائن ہر ین واس سے پینے کا پانی ہر پن داس کے مکینوں کیلئے متبادل پانی کے آنے تک پانی کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے ڈیمانڈ نمبر 19 یہ کہ متاثرین دیامر بھاشہ ڈیم کے ساتھ ہونے والے سابقہ معاہدات پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے ڈیمانڈ نمبر 20 یہ کہ ڈیم کے زد میں آنے والے تمام سکولز ( جن کا معاوضہ واپڈانے نہیں دیا ہے ) ان کو فی الفور متبادل جگہ میں تعمیر کیا جائے۔ تاکہ ہمارے بچے تعلیم سے محروم نہ ہوں ڈیمانڈ نمبر 21 یہ کہ ضلع دیامر کے لوگوں کا روز گار گلہ بانی سے وابسطہ ہے ۔ جو کہ تمام کے تمام ڈیم کی تعمیر کی وجہ سے موسمیاتی تبدیلی سے متاثر ہو رہے ہیں ان تمام متاثرین کا مکمل سروے کر کے انہیں مراعات فراہم کیا جائے ڈیمانڈ نمبر 22 یہ کہ دیامر بھاشہ ڈیم کی تعمیر کے بعد تمام سیاحتی مقامات پر مقامی لوگوں کو کاروبار کیلئے ہوٹل ، دوکان وغیرہ کی اجازت دی جائے۔ڈیمانڈ نمبر 23 یہ کہ ڈیم کی تعمیر کے بعد دیامر والوں کو فری فشنگ کالائسنس اور کشتی کالائسینس دیا جائے ڈیمانڈ نمبر 24 یہ کہ موضع کھنبری سے لیکر رائیکوٹ پل تک کے کے ایچ کے ارد گرد جتنے بھی دوکانات ، ہوٹل وغیرہ ہیں ان سب کو کمرشل ڈکلئیر کر کے ان کے معاوضہ جات ادا کئے جائیں ڈیمانڈ نمبر 26 یہ کہ چولہا پیکج دیا جائے۔ نیز سال 2010 کے سیلاب میں جو مکانات بہہ گئے ہیں ان مکانات کے معاوضہ جات ادا کر کے ان کو چولہا پیچ دیا جائے اور ساتھ لنک کرنے والے تمام نالہ جات کے عوام کیلئے سفری سہولت دی جائے ڈیمانڈ نمبر 27 یہ کہ کیڈٹ کالج چلاس میں متاثرین کے بچوں کیلئے فری طور پر کوٹہ مختص کیا جائے اور چلاس میں دانش سکول اور اے۔ پی۔ ایس سکول کا قیام جلد از جلد عمل میںلایا جائے نیز تھوراے۔ پی۔ اس کو کو ہائی سکینڈری سکول کا درجہ دیکر دیامر کے بچوں کو فری تعلیم دی جائے۔ نیز ضلع دیامر میں تمام بچوں کو سکولز آنے جانے کیلئے فری ٹرانسپورٹ کا بندوبست کیا جائے ڈیمانڈ نمبر 28 یہ کہ ضلع دیامر داریل تانگیر کی جتنی بھی اراضیات و مکانات داسو ڈیم کے زیر آب آرہی ہیں ان تمام اراضیات و مکانات کا پیمائش کر کے چولہا پیچک سمیت نئے رئیس کے مطابق ادائیگی یقینی بنایا جائے ڈیمانڈ نمبر 29 یہ کہ ضلع دیامر کے تمام وہ اراضیات جو کہ انڈرواٹر چینل ہیں جن کو نجر ظاہر کر کے معاوضہ جات دئے گئے ہیں ان تمام اراضیات کو آباد کا درجہ دیگر معاوضہ جات ادا کیا جائے ڈیمانڈ نمبر 30 متاثرین دیامر بھاشہ ڈیم کی سہولت کی خاطر واپڈا آفس چلاس کو بحال رکھتے ہوئے ہیں۔ ایم واپڈا اور دیگر آفیسر ان ہر ہفتہ میں تین دن چلاس آفس میں موجود گی کو یقینی بنائیں تاکہ سائلین کو تھور جانے کی نوبت نہ آئے ڈیمانڈ نمبر 31 یہ کہ ڈوڈیشال سمیت تمام نالہ جات جو کہ روڈ کی وجہ سے متاثر ہورہی ہیں
ان سب اراضیات ، مکانات کا معاوضہ ادا کیا جائے۔