اہم ترین

ایک مہینے میں ڈیزل جنریٹر کے مد کروڑوں روپے اڑا دیئے گئے

عوام کو وقتی ریلیف

گلگت (کرن قاسم)

سرمائی مہینوں عوام کو گلگت بلتستان کے 18 تھرمل جنریٹرز سے 18.6 میگاواٹ کی اضافی بجلی فراہم کرنے کے یومیہ اخراجات 45 لاکھ 10 ہزار 385 روپے تک پہنچ گئے حکومت ہر ماہ مجموعی طور گلگت بلتستان میں 13 کروڑ 53 لاکھ 11 ہزار 550 روپے اضافی بجلی فراہم کرنے کے مقصد سے آڑا رہی ہے جب تک التوا کے شکار پاؤر منصوبوں کی بروقت تکمیل طرف توجہ نہیں دی جاتی تب تک ہر سال سرمائی مہینوں اس طرح کی خطیر رقم قومی خزانے کو نقصان دیتی رہے گی واضح رہے کہ گلگت میں 1 میگاواٹ کے 7 ڈیزل جنریٹرز پر یومیہ مجموعی طور 16 لاکھ 43 ہزار 206 اور مہینے میں 4 کروڑ 92 لاکھ 96 ہزار 180 روپے خرچ کئے جا رہے ہیں جبکہ چلاس میں 1.8 میگاواٹ کے 2 جنریٹرز اور 1 میگاواٹ کے 2 جنریٹرز سمیت 4 جنریٹرز پر یومیہ مجموعی طور 12 لاکھ 61 ہزار 384 روپے اور مہینے میں ان چاروں جنریٹرز پر 3 کروڑ 78 لاکھ 41 ہزار 520 روپے فیول و مینٹیننس کے مد خرچ کئے جا رہے ہیں اسی طرح سکردو میں 1 میگاواٹ کے 3 جنریٹرز اور ایک 0.5 میگاواٹ سمیت 4 جنریٹرز پر یومیہ مجموعی طور 9 لاکھ 16 ہزار 628 روپے اور ایک مہینے میں ان چاروں جنریٹرز کے فیول و مینٹیننس پر 2 کروڑ 74 لاکھ 98 ہزار 840 روپے خرچ جبکہ ہنزہ میں 1 میگاواٹ کے 2 جنریٹرز پر یومیہ 5 لاکھ 71 ہزار 428 روپے اور ایک مہینے میں 1 کروڑ 71 لاکھ 42 ہزار 840 روپے فیول و مینٹیننس کے مد خرچ کئے جا رہے ہیں اسی طرح ضلع نگر میں اسکرداس عوام کو روزانہ 4 گھنٹوں کی بجلی فراہم کرنے کےلئے ایک عدد 0.5 میگاواٹ جنریٹر چلانے پر یومیہ 1،لاکھ 17 ہزار 739 روپے جبکہ ایک ماہ میں فیول و مینٹیننس پر 35 لاکھ 32 ہزار 170 روپے خرچ کئے جا رہے ہیں ہر سال موسم سرما کے مہینوں میں ہائیڈرل پاؤر ہاؤسز چلانے پانی کی کمی باعث حکومت عوام کو لؤڈ شیڈنگ بحران سے نکالنے کی کوشش میں متبادل تھرمل جنریٹرز کے ذریعے گلگت بلتستان کے 5 اضلاع کے تھرمل اسٹیشنوں سے عوام کو بجلی فراہم کی جا رہی ہے جس میں سکردو، چلاس، نگر، گلگت اور ہنزہ شامل ہے اوصاف کو موصول شدہ تفصیلات کے مطابق گلگت بلتستان کے ان 5 مقامات پر موجود 19 عدد ڈیزل جنریٹرز میں سے ایک عدد جنریٹر خراب حالت میں ہے جبکہ اس وقت 18 عدد تھرمل جنریٹرز کے زریعے بیک وقت عوام کو مجموعی طور 18.6 میگاواٹ بجلی پیدا کی جا رہی ہے جس میں سکردو 3.5 میگاواٹ، گلگت 7 میگاواٹ، چلاس 5.6 میگاواٹ, ہنزہ 2 میگاواٹ اور نگر 0.5 میگاواٹ کی بجلی شامل ہے اوصاف ٹیم نے جب مختلف تھرمل جنریٹرز کا دورہ و فیول اور مینٹیننس پر آنے والے اخراجات کا جائزہ لیا گیا تو موصول ڈیٹا سے معلوم ہوا کہ گلگت تھرمل سٹیشن سے 20 یوم اضافی بجلی فراہم کرنے میں سرکاری خزانے سے 3 کروڑ 28 لاکھ 64 ہزار 132 روپے خرچ کئے جا چکے ہیں جبکہ چلاس تھرمل اسٹیشن سے 20 دن بجلی کی فراہمی کے مد 2 کروڑ 52 لاکھ 27 ہزار 685 روپے اور سکردو تھرمل اسٹیشن سے 18 دن بجلی کی فراہمی دوران 1 کروڑ 74 لاکھ 15 ہزار 933 جبکہ ہنزہ تھرمل اسٹیشن سے 21 دنوں میں 1 کروڑ 20 لاکھ اور نگر اسکرداس تھرمل پاؤر اسٹیشن سے بجلی فراہمی کے مد میں 41 لاکھ 20 ہزار 869 روپے 35 دنوں میں خرچ کئے جا چکے ہیں جبکہ لؤڈ شیڈنگ کے دورانیہ میں کمی لانے کے لئے قومی خزانے سے ایک خطیر رقم کو اضافی بجلی کی فراہمی مقصد خرچ کرنے کے باوجود عوامی حلقوں بلخصوص گلگت شہریوں کی جانب سے شکایات موصول ہو رہی ہے کہ تھرمل سے شہر کے لئے صرف 25 منٹ کی بجلی عوامی ضروریات پوری نہیں کرسکتی لہذا اس کے دورانیہ میں اضافہ کیا جائے آگر عوامی ڈیمانڈ کے مطابق بجلی کی فراہمی میں رمضان المبارک کے مہینے دو گنا اضافہ بھی کیا جاتا ہے تو پھر اس صورت میں صرف گلگت شہر کو تھرمل جنریٹرز سے بجلی فراہم کرنے یومیہ 32 لاکھ اور مہینے میں 9 کروڑ روپے خرچ کئے جائیں گے اور اسی طرح چلاس، سکردو، نگر اور ہنزہ، تھرمل جنریٹرز سے بجلی کی فراہمی مد یومیہ و ماہانہ

 

 

 

 

 

 

اخراجات ماہ صیام کے دوران ڈبل فگر میں جائیں گے۔

کرن قاسم

کرن قاسم گلگت بلتستان کی پہلی ورکنگ خاتون صحافی ہے جو گلگت بلتستان کی خواتین سمیت عوامی مسائل کو اجاگر کرنے میں اپنا کردار ادا کر رہی ہے

متعلقہ مضامین

Back to top button