گلگت (کرن قاسم) گلگت بلتستان بھر میں انستھیزیا ڈپارٹمنٹ کے ڈاکٹروں نے سوائے ایمرجنسی دیگر تمام کیسز نمٹانے کا سلسلہ بند کر دیا حکومت اگر آئندہ چند روز میں ڈاکٹروں کے مطالبات حل نہیں کرتی تو اس صورت میں ایمرجنسی کیسز کا عمل بھی بند کر دیا جائے گا ڈاکٹروں کا کیبنٹ سے منظور شدہ انسینٹیو گزشتہ 2 سالوں سے سکریٹری ہیلتھ و سکریٹری فنانس کے دفاتر سے باہر نکلنے کو تیار نہیں اس لئے ہم اپنے حق کے لئے خود احتجاج پہ باہر نکلنے مجبور ہو چکے ہیں ڈاکٹروں کا موقف، تفصیلات کے مطابق پیر کے روز سے گلگت بلتستان بھر کے تمام ہسپتالوں میں انستھیزیا سپیشلسٹ ڈاکٹروں نے مطالبات حل نہ ہونے پر احتجاج کا آغاز کیا ہے اس حوالے سے جب اوصاف ٹیم موقف جاننے کے لئے ڈاکٹروں کی ایسوسی ایشن سے رجوع کیا تو جنرل سکریٹری ڈاکٹر ضیاء نے احتجاج کی وجوہات بیان کرتے ہوئے بتایا کہ گلگت بلتستان میں حفیظ دور حکومت کے دوران انسینٹیو دیا گیا تھا جو بعد میں مئی 2022 کو باقاعدہ کیبنٹ سے اس کی منظوری ملی جس کے تمام تر قانونی حیثیت کے دستاویزات فائل کی شکل ہمارے پاس موجود ہیں اور منظور شدہ انسینٹیو کے ذریعے گلگت بلتستان میں موجود انستھیزیا ڈپارٹمنٹ کے ڈاکٹروں کو مستفید کرنے فائل 2 سال قبل سکریٹری ہیلتھ اور فنانس سیکرٹری کے دفتر گئی ہے تاحال اس پر عملدرآمد نہیں ہو رہا مسلسل ڈاکٹروں کا وفد اس حوالے سے سکریٹری صحت و فنانس سیکرٹری سے ملاقات بھی کرتا رہا لیکن انسینٹیو ڈاکٹروں کو دینے سنجیدہ نہیں جس کی وجہ سے گلگت بلتستان کے تمام اضلاع میں فرائض انجام دینے والے انستھیزیا سپیشلسٹ ڈاکٹروں نے آخر مجبور ہو کر بیک وقت خطہ بھر میں سوائے ایمرجنسی کیسز کے علاؤہ دیگر معمولی نوعیت کیسز پر خدمات انجام دینے کا سلسلہ بند کرتے ہوئے فیصلہ کیا گیا ہے کہ آئندہ چند روز کے اندر مطالبات حل نہ ہونے کی صورت گلگت بلتستان بھر میں ایمرجنسی کیسز بھی بند کر دئیے جائیں گے اس موقع پر ڈاکٹر ضیاء کے ہمراہ ڈاکٹر ماتم شاہ و دیگر ڈاکٹرز بھی موجود تھے انھوں نے صوبائی حکومت گلگت بلتستان سے کہا کہ ہمارا حق ہمیں دیا جائے ہم اپنا منظورِ شدہ پیکج انسینٹیو مانگ رہے ہیں ہمارا کوئی اضافی یا کوئی نیا مطالبہ نہیں جو کیبنٹ سے منظور ہو کر ڈاکٹروں کی فائل سرکاری دفاتر کا چکر کاٹ رہی ہے اس پراپر چینل سے گزار کر ہمارا حق ادا کیا جائے عدم توجہ و عدم دلچسپی ہمارا احتجاج کا اگلا مرحلہ اس سے بھی سخت