اہم ترین

حقوق دو ڈیم بناؤ

دیامر ڈیم متاثرین کا احتجاجی دھرنا

گلگت (کرن قاسم) دیامر میں حقوق دو ڈیم بناؤ کی نئی تحریک کا آغاز، چلاس ائیرپورٹ عوامی سمندر سے بھر گیا احتجاج کے دوران عوامی اجتماع نے حقوق سے پیچھے نہ ہٹنے کے لئے قرآن پر حلف اٹھایا اور عہد کیا کہ جہاں ڈیم متاثرین کمیٹی کا پسینہ گرے گا وہاں عوام و علماء کا خون گرے گا تفصیلات کے مطابق متاثرین دیامر بھاشا ڈیم نے اتوار کے روز سے اپنے حقوق حاصل کرنے باقاعدہ ایک نئی تحریک کا آغاز کیا ہے جس میں عوام، علماء، طلبہ و یوتھ تنظیموں سمیت علاقائی کمیٹیوں اور نمبرداران نے حلفاً عہد کیا ہے کہ وہ کسی بھی دباؤ میں آکر اپنے حقوق سے پیچھے نہیں ہٹیں گے اور متحد ہو کر جائز حقوق کے لیے واپڈا سے جنگ لڑیں گے متاثرین دیامر بھاشا ڈیم احتجاجی جلسے سے صوبائی وزیر انجینئر انور نے خطاب کرتے ہوئے عوامی اتفاق کو بھرپور انداز میں سراہتے کہا کہ اگر دیامر عوام ایک دوسرے سے اختلافات ختم کر کے اسی طرح آپس میں یکجا ہو کر اپنے حقوق کے لیے ایک پنڈال میں اکھٹے ہو جائیں تو کسی کی جرات نہیں کہ وہ آپ کا حق پر ڈاکہ ڈالنے کی حمت کر سکے انھوں نے کہا کہ یہ واپڈا کا کیسا قانون ہے کہ متاثرین ڈیم کو ادائیگی کئے بغیر کام کا آغاز کرے یہ کسی قانون میں نہیں کسی بھی پروجیکٹ پر کام کا آغاز کیا جاتا تو پہلے زمین معاوضے کی ادائیگی کو ممکن بنایا جاتا ہے پھر اس منصوبے کو قانونی شکل دینے کے بعد اس پر کام شروع ہوتا لیکن افسوس اس بات کی ہے کہ اتنے سال گزر گئے اور دیامر بھاشا ڈیم تکمیل کے مرحلے داخل ہونے کو ہے ابھی تک بعض متاثرین کو سرے سے ادائیگی نہیں کی گئی ہے اور بعض متاثرین کو مزید معاوضوں کی میں تاخیری حربے استعمال کیے جا رہے ہیں جو کہ دیامر عوام کے ساتھ سراسر ناانصافی ہے انھوں نے کہا کہ ہم متاثرین دیامر بھاشا ڈیم کے حقوق کے لیے ان کے شانہ بشانہ کھڑے رہیں گے اور حق دلانے میں بھرپور کردار ادا کریں گے یہ اس وقت ممکن ہے دیامر عوام کو اسی طرح ایک پلیٹ فارم پر قومیت کے خول سے باہر نکل کر آج کی طرح اتفاق و اتحاد قائم کرنا ہوگا جلسے سے دیگر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس سے پہلے بھی متاثرین دیامر بھاشا ڈیم نے متعدد بار اپنے حقوق کے لیے احتجاج کا راستہ اختیار کیا لیکن حکومت کے ہر دھرنے میں جھوٹے یقین دہانیوں باعث احتجاج موخر ہوتا رہا اب کی بار ہم ایسی غلطی کبھی نہیں کریں گے جب تک حقوق چلاس ائیرپورٹ احتجاجی مظاہرین کے سامنے قانونی شکل دیکر پیش نہیں کیا جاتا اور اس سلسلے میں باقاعدہ دیامر بھاشا ڈیم کی ایک مرکزی کمیٹی تشکیل دینے مشاورت کا سلسلہ جاری ہے کسی بھی وقت احتجاجی جلسے میں کمیٹی کا اعلان کیا جائے گا جو قرآن پاک پر باقاعدہ حلف اٹھاکے حقوق کی جنگ لڑیں گی پھر واپڈا کے سازشی ٹولہ جو دیامر عوام کو تقسیم کر کے اب تک اپنے نظام کو کامیابی کا درجہ دیتے ہیں کا دما دم مست قلندر ہو گا احتجاجی مظاہرین نے ہاتھ اٹھا کر مقررین کو اپنی رائے کا اظہار کیا کہ مطالبات حل نہ ہونے کی صورت میں احتجاج کو چلاس ائیرپورٹ روڈ سے

 

 

 

شاہراہِ قراقرم تک بڑھانے میں وہ اتفاق رکھتے ہیں۔

کرن قاسم

کرن قاسم گلگت بلتستان کی پہلی ورکنگ خاتون صحافی ہے جو گلگت بلتستان کی خواتین سمیت عوامی مسائل کو اجاگر کرنے میں اپنا کردار ادا کر رہی ہے

متعلقہ مضامین

Back to top button