
)
وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان کی زیر صدارت چلاس میں حقوق دو ڈیم بناو تحریک کے حوالے سے اہم مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے، جس میں صوبائی وزراء، اداروں کے سربراہان، کمشنر دیامر استور ڈویژن، ڈپٹی کمشنر دیامر
جیاور ایس ایس پی دیامر سمیت دیگر اہم شخصیات شریک ہی
مذاکرات کے دوران وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے متاثرین کور کمیٹی سے ایک ماہ کا وقت دیتے ہوئے دھرنا ختم کرنے کی درخواست کی، تاہم تحریک کے سرپرست اعلیٰ مولانا حضرت اللہ نے اس پر واضح موقف اختیار کیا کہ وہ دھرنا تب تک ختم نہیں کریں گے جب تک ان کے 31 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ پر عمل درآمد نہیں ہوتا۔
مولانا حضرت اللہ نے کہا کہ انہوں نے حکومتی نمائندوں کے ساتھ کسی بھی قسم کی سختی اختیار نہ کرنے کا وعدہ کیا تھا، لیکن اب تک کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا گیا ہے۔ تحریک کے رہنماؤں نے کہا کہ وہ اپنے حقوق کے حصول کے لیے ہر صورت میں دھرنا جاری رکھیں گے اور لانگ مارچ تب تک نہیں روکیں گے جب تک حکومت ان کے مطالبات پر عمل نہیں ک
ممبر اسمبلی حاجی رحمت خالق نے منسٹیریل کمیٹی کے حوالے سے وضاحت دینے کی کوشش کی اور کہا کہ حکومت اپنی پوری طاقت کے ساتھ عوام کے حقوق کا تحفظ کرے گی، لیکن مزاکرات کے لیے وقت دیا جائے۔ وزیر جنگلات حاجی شاہ بیگ نے کہا کہ 20 نکات واپڈہ چیئرمین کے ذریعے حل ہو سکتے ہیں، لہٰذا احتجاج کو ایک ماہ کے لیے موخر کر دیا جائے تاکہ اسلام آباد میں مزید مزاکرات کیے جا سکیں۔
اس پر مولانا حضرت اللہ کہا کہ 20 نکات حل ہو سکتے ہیں، تو ابھی تک کیوں نہیں ہوئے
مولانا حضرت اللہ نے وزیر جنگلات کی بات پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اگر 20 نکات کا حل ممکن تھا تو اب تک کیوں نہیں کیا گیا؟ ان کا کہنا تھا کہ تحریک کا مقصد صرف عوام کے حقوق کا تحفظ ہے اور جب تک ان کے مطالبات پر عمل نہیں کیا جاتا، وہ کسی صورت دھرنا ختم نہیں کریں
ادارے کے سربراہ ڈائریکٹر شاکر نے مذاکرات کے دوران کہا کہ تحریک کے رہنماؤں کو تھوڑا وقت دینا چاہیے تاکہ مسائل کا حل ممکن ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ فوراً عمل درآمد کرانا ممکن نہیں، اور اس معاملے میں صبر ضروری ہے۔
مولانا حضرت اللہ کا سخت موقف: "ایک سال تک بھی دھرنا جاری رہے گا”
آخرکار، مولانا حضرت اللہ نے فیصلہ کیا کہ وہ کسی صورت دھرنا ختم نہیں کریں گے، چاہے اس میں ایک سال کا وقت کیوں نہ لگے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنے حقوق کے حصول کے لیے ہر قسم کی قربانی دینے کے لیے تیار ہے جس پر
وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان نے آخر میں ادارے کے سربراہ سے سوال کیا کہ کیا دھرنا جاری رہتے ہوئے ان کے درمیان میٹنگ کروائی جا سکتی ہے، جس پر ادارے کے سربراہ نے آن لائن میٹنگ کی تجویز د
امیدوار اسمبلی نوشاد عالم نے بھی دھرنا ختم کرنے کی کوششوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت دھرنا منتشر کرنا ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر مزاکرات کے ذریعے مسئلہ حل ہو سکتا ہے تو ٹھیک ہے، ورنہ وہ دھرنا جاری رکھیں
چلاس میں ہونے والے اس اہم مذاکرات کے دوران جہاں حکومت نے دھرنا ختم کرنے کی کوشش کی، وہاں تحریک کے رہنماؤں نے اپنے حقوق کے حصول کے لیے کسی بھی قسم کی مفاہمت سے انکار کیا ہے۔ فی الحال، دھرنا جاری رہے گا اور تحریک کے رہنما حکومت سے اپنے مطالبات پر فوری عمل درآمد کی توقع رکھتے ہیں۔ یہ صورت حال آنے والے دنوں میں گلگت بلتستان کی سیاست میں مزید کشیدگی پیدا کر سکتی ہے۔