اہم ترین

صوبائی وزیر انجینئر محمد انور کیا اپنی وزارتِ سے مستعفی ہو جائینگے ؟

متاثرین دیامر بھاشا کے احتجاجی دھرنے سے خطاب

گلگت (کرن قاسم) دیامر بھاشا ڈیم متاثرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ نون کے صوبائی وزیر انجینئر محمد انور نے اپنی وزارت سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کرلیا انھوں نے اس بات کا اعلان اتوار کے روز چلاس میں گزشتہ 8 روز سے جاری ڈیم متاثرین کے احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کیا صوبائی وزیر زراعت محمد انور نے دھرنے میں موجود عوام کی ایک بڑی تعداد سے خطاب کرتے ہوئے وعدہ کیا کہ حقوق دو ڈیم بناؤ تحریک کی علماء کمیٹی جو بھی فیصلہ کرے گی مجھے منظور ہوگا اور میں اپنی وزارت کا پورا حق علماء کمیٹی کو دے رہا ہوں وہ مجھے ابھی استعفیٰ دینے کا اپنا فیصلہ سنائے تو میں اسی وقت ہی اس دھرنے میں وزارت کے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کرنے تیار ہوں انھوں نے اس موقع پر کہا کہ ہم نے ہمیشہ سے متاثرین دیامر بھاشا ڈیم کے ساتھ دیا ہے اور آئندہ بھی ساتھ دیتے رہیں گے ایک عرصے سے واپڈا نے دیامر عوام کو ان کے جائز مطالبات اور ڈیم معاوضوں کی ادائیگی سے مسلسل روک رکھا ہوا ہے معاوضوں کی ادائیگی کو یقینی بنانے کے بجائے ہر قسم بہانوں کے ذریعے معاوضوں کی ادائیگی میں رکاوٹیں کھڑی کی جا رہی اور متاثرین کو سڑکوں پر احتجاج کرنے مجبور کیا جا رہا ہے انھوں نے کہا کہ جس جگہ کوئی منصوبے کا آغاز کیا جاتا ہے تو وہاں پر تعمیراتی کام کے آغاز سے قبل اراضی مالکان کو پوری ادائیگی کی جاتی ہے پھر قانونی طور اس منصوبے پر کام کا آغاز کیا جاتا ہے دیامر بھاشا ڈیم متاثرین کو مکمل معاوضوں کی ادائیگی کئے بغیر ڈیم پر کام شروع کیا گیا ہے جو کہ غیر قانونی عمل ہے دیامر عوام نے واپڈا پر بھروسہ رکھا اور معاوضے لئے بغیر اپنی اراضیات پر تعمیراتی کام میں رکاوٹیں کھڑی نہیں کی اور ڈیم کا تعمیراتی کام کبھی متاثر ہونے نہیں دیا لیکن آج ان عوام کی وفا داریوں اور تعاون پر پانی پھیرا جا رہا ہے انھوں نے احتجاجی شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب اپنے مطالبات لیکر دیامر عوام سڑکوں پر نکل آئی تھی تو ہم نے شروع دن ہی اس احتجاجی جلسے میں کھلے عام کہہ دیا تھا کہ آپ کے حقوق متعلق جہاں جہاں بھی ہماری قربانی کی ضرورت پڑے گی میں قربانی دینے سے کبھی گریز نہیں کروں گا اور آج میں نے فیصلہ کیا ہے کہ میری عوام اپنے حقوق کی خاطر گزشتہ 8 روز سے سڑکوں پر دھرنا دے بیٹھی ہے اور آج حکومت کے ساتھ مذاکرات کا عمل بھی بے معنی ثابت ہوا تو مجھے احساس ہوا کہ عوام کے ساتھ زیادتیاں ہو رہی ہیں جائز حقوق کے اس سفر میں دیامر عوام کو کبھی تنہا نہیں چھوڑوں گا اور اظہار یکجہتی کے طور پر اپنی وزارت ان پر قربان کر دوں گا اب یہ فیصلہ علماء کمیٹی کے سپرد کر دیا ہے وہ میرے مستعفی ہونے کے حوالے سے جو حکم صادر کرے میں ان کے فیصلے پر لبیک کرنے کو تیار رہوں گا۔

کرن قاسم

کرن قاسم گلگت بلتستان کی پہلی ورکنگ خاتون صحافی ہے جو گلگت بلتستان کی خواتین سمیت عوامی مسائل کو اجاگر کرنے میں اپنا کردار ادا کر رہی ہے

متعلقہ مضامین

Back to top button