
گلگت
گلگت بلتستان کنسولڈیٹڈ اکاؤٹ سے کروڑوں روپے ریلیز ہونے پر محکمہ خزانہ اور جی بی اسمبلی سیکریٹریٹ کے بیچ میں ٹھن،چیف کورٹ گلگت بلتستان کے ملازمین کو بھی کروڑوں کے الاؤنسز جاری، جی بی اسمبلی سیکریٹریٹ نے خود کو خود مختار ادارہ قرار دیکر ملازمین کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کو اپنا استحقاق اور اختیار قرار دیدیا جبکہ محکمہ خزانہ گلگت بلتستان نے جی بی اسمبلی سیکریٹریٹ کے اس اقدام کو جی بی اسمبلی کے بنائے ہوئے قوانین اور رولز کی خلاف ورزی قرار دیدیا۔ چیف کورٹ گلگت بلتستان کی جانب سے چیف کورٹ کے ملازمین کو بھی کروڑوں روپے کے مراعات دینے پر رٹ پٹیشن کے زریعے فیصلہ دیدیا گیا ہے دونوں فیصلے میں محکمہ خزانہ گلگت بلتستان کے علم میں لائے بغیر ہی اکاؤنٹنٹ جنرل آفس سے رقم جاری کردی گئی ہے۔ محکمہ خزانہ گلگت بلتستان کے اہم آفیسران نے اس حوالے سے میڈیا کو بریف کرتے ہوئے بتایا کہ چیف سیکریٹری گلگت بلتستان کے حکم پر معمول کے تنخواہوں کے رقم کی جانچ پڑتال شروع کی گئی جس میں چیف سیکریٹری جی بی کو خدشہ تھا کہ تنخواہوں کی مد میں رقم متعین رقم سے بھی زیادہ جاری ہورہی ہے جبکہ ماضی میں ایسی کوئی نظیر نہیں تھی۔ انہوں نے بتایا کہ ان ہدایات کے بعد محکمہ خزانہ نے بطور کسٹوڈین جی بی بجٹ و کنسولڈیٹڈ اکاؤنٹ، تنخواہوں کی جانچ پڑتال شروع کی جس پر انکشاف ہوا کہ کنسولڈیٹڈ اکاؤنٹ سے 10کروڑ سے زائد رقم نکالی گئی ہے اور محکمہ خزانہ کے علم میں بھی نہیں لائی گئی ہے جبکہ جی بی اسمبلی سے منظور ہونے والے سالانہ بجٹ میں اس رقم کا تذکرہ تک نہیں ہے اور نہ ہی گلگت بلتستان کیبینٹ نے کوئی مالیاتی رولز منظور نہیں کئے ہیں۔ محکمہ خزانہ کے مطابق جب تحقیقات کئے گئے تو معلوم ہوا کہ جی بی اسمبلی سیکریٹریٹ نے اپنے ملازمین کیلئے خصوصی الاؤنسز منظور کئے ہیں جن پر دسمبر جنوری اور فروری کے مہینے میں ساڑھے تین کروڑ روپے اخراجات آگئے ہیں اور اکاؤنٹنٹ جنرل کی جانب سے محکمہ خزانہ کے علم میں لائے بغیر غیر قانونی طور پر غیر مجاز طریقے سے رقم بھی جاری کردی ہے جبکہ چیف کورٹ گلگت بلتستان کے ملازمین کے الاؤنس میں بھی بذریعہ رٹ پٹیشن اضافہ ہوا ہے اور اکاؤنٹنٹ جنرل آفس سے اس مد میں بھی کروڑوں روپے جاری کردئے گئے۔ محکمہ خزانہ گلگت بلتستان کے مطابق جی بی آرڈر 2018 کے رو سے مالیاتی تمام امور کی نگرانی، حفاظت اور اجازت دینے کا اختیار محکمہ خزانہ کے پاس ہے جو اس کام کیلئے جی بی اسمبلی کے فنانس ایکٹ کی روشنی میں کام کرتا ہے جبکہ فنانس ایکٹ 2024 میں جی بی اسمبلی سیکریٹریٹ کے ملازمین اور چیف کورٹ گلگت بلتستان کے ملازمین کے الاؤنسز کا تذکرہ بھی نہیں ہے۔ اس صورتحال پر محکمہ خزانہ گلگت بلتستان کے ڈپٹی سیکریٹری کی جانب سے اکاؤنٹنٹ جنرل کو ایک خط کے زریعے آگاہ بھی کیا گیا کہ آپ نے غیر مجاز رقم جاری کردی ہے جو کہ سراسر غیر قانونی ہے۔ اس صورتحال کے بعد نئی بحث نے جنم لیا ہے۔ ادھر گلگت بلتستان اسمبلی سیکریٹریٹ نے اس صورتحال پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے محکمہ خزانہ کو تنبیہ کی ہے کہ وہ اپنے حدود میں رہیں اور خود کو انہوں نے خودمختار ادارہ قرار دیدیا ہے اور خود کو اس حوالے بااختیار قرار دیدیا ہے۔ دوسری جانب محکمہ خزانہ نے چیف کورٹ جی بی کی جانب سے فریزشدہ الاؤنسز کے فیصلے کے خلاف بھی اپیل دائر
کردی ہے۔