اہم ترین

واپڈا کے دفاتر پر تالے لگ گئے۔

حقوق دو ڈیم بناو کی تحریک میں شدت آگئی

چلاس( سکندر حیات)حقوق دو ڈیم بناؤ تحریک کے شرکاء نے پلان بی عملدرآمد شروع کر دیا ، واپڈا آفس و حسنات کمپنی کے دفاتر پر تالہ بندی کردیا. مذاکراتی عمل کے نام پر متاثرین دیامر بھاشا ڈیم کا استحصال عام ہرگز برداشت نہیں ہوگا تمام کنسٹریکشن کمپنیاں اپنی سرگرمیاں خود معطل کردی بصورت دیگر شرکاء پہنچ جائینگے ۔تفصیلات کے مطابق دیامر بھاشا ڈیم کے متاثرین کے حقوق کے لیے سرگرم "حقوق دو، ڈیم بناؤ” تحریک نے احتجاج کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے پلان بی پر عملدرآمد شروع کر دیا۔ اس سلسلے میں واپڈا آفس اور حسنات کنسٹرکشن کمپنی کے دفاتر پر تالہ بندی کر دی گئی، جبکہ تمام تعمیراتی کمپنیوں کو خبردار کیا گیا ہے کہ اگر انہوں نے اپنی سرگرمیاں معطل نہ کیں تو مظاہرین خود پہنچ کر کام رکوا دیں گے۔تحریک کے قائدین کا کہنا ہے کہ حکومت اور متعلقہ ادارے مذاکرات کے نام پر متاثرین کا استحصال کر رہے ہیں، جو کسی صورت قابل قبول نہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ جب تک متاثرین کو ان کے جائز حقوق، معاوضے اور متفقہ شرائط کے مطابق مراعات فراہم نہیں کی جاتیں، احتجاج مزید سخت ہوتا جائے گا۔
مظاہرین کا مؤقف ہے کہ دیامر بھاشا ڈیم ملکی ترقی کے لیے ایک اہم منصوبہ ہے، لیکن متاثرہ مقامی آبادی کو نظرانداز کر کے ان کے صبر کا امتحان لیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مطالبات کی عدم تکمیل کی صورت میں تحریک کے شرکاء اگلے مرحلے میں مزید سخت اقدامات پر مجبور ہوں گے۔تاحال واپڈا اور کنسٹرکشن کمپنیوں کی جانب سے کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا، تاہم احتجاج کے پیش نظر صورتحال مزید کشیدہ ہونے کا امکان ہے۔

کرن قاسم

کرن قاسم گلگت بلتستان کی پہلی ورکنگ خاتون صحافی ہے جو گلگت بلتستان کی خواتین سمیت عوامی مسائل کو اجاگر کرنے میں اپنا کردار ادا کر رہی ہے

متعلقہ مضامین

Back to top button