Uncategorized

ٹور آپریٹرز اور محکمہ سیاحت میں سرد جنگ

محکمہ سیاحت کی ہٹ دھرمی برقرار

گلگت (کرن قاسم) محکمہ سیاحت گلگت بلتستان اور ٹور آپریٹرز کے مابین ٹریکنگ پرمٹ فیس کی جنگ نے سیاحتی انکم کو تباہ کر کے رکھ دیا گزشتہ 2 سالوں میں پاکستان ایسوسی ایشن آف ٹوراپریٹرز نے صرف پرمٹ فیس کے مد صوبائی حکومت گلگت بلتستان کو 1, ارب روپے کا فایدہ دیا عدالتی احکامات کے باوجود پرانے پرمٹ ریٹس بحال نہ کرنے پر جی بی حکومت کو شدید نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے واضح رہے کہ گزشتہ سال محکمہ سیاحت گلگت بلتستان نے جی بی فنانس ایکٹ 2024 کے تحت ٹریکنگ پرمٹ فیسوں میں ناجائز اضاف کرنے پر پاکستان ایسوسی ایشن آف ٹوراپریٹرز نے چیف کورٹ گلگت میں چیلنج کردیا تھا جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ یکدم محکمہ سیاحت کی طرف سے ٹریکنگ پرمٹ فیس میں 3 سو فیصد کا اضافہ درست فیصلہ نہیں لہذا سابقہ ریٹس کو بحال رکھنے سے گلگت بلتستان کو ٹریکنگ پرمٹ کے مد خاطر خواہ رقم حاصل ہوگی جس کی روشنی میں چیف کورٹ گلگت بلتستان نے رٹ پٹیشن کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے 24 اکتوبر 2024 کو نئے ٹریکنگ پرمٹ کے اضافی فیسوں کو معطل کر دیا گیا تھا تو پھر گزشتہ روز محکمہ سیاحت کی طرف سے اضافی پرمٹ فیسوں کے ساتھ گلیشیر سم پاس ٹریک سیریل نمبر 3 کے لئے اجازت نامہ کا اجراء کرتے ہوئے 24 مارچ 2025 سے 23 اپریل 2025 تک ایک ماہ کی مدت کے لئے ٹریکنگ پرمٹ اجراء کرنے کے محکمانہ احکامات جاری کرنا درست عمل نہیں اس  حوالے سے پاکستان ایسوسی ایشن آف ٹوراپریٹرز  سے قانونی حیثیت جاننے کی کوشش کی گئی تو انہوں نے اکو بتایا کہ جب چیف کورٹ نے اضافی ٹریکنگ پرمٹ فیس کو معطل کردیا گیا ہے تو اس صورت محکمہ سیاحت کی طرف سے نئے اور اضافی نرخوں کا بحال رکھنا ہر گز قانونی طور درست نہیں جب چیف کورٹ نے اضافی پرمٹ ریٹس کو معطل کردیا ہے تو محکمہ سیاحت کو چاہئے کہ وہ پرانے ٹریکنگ پرمٹ فیسوں کو بحال رکھنے کا پابند رہے عدم صورت یہ قانونی عمل نہیں تصور کیا جا سکتا واضح رہے کہ پاکستان ایسوسی ایشن آف ٹوراپریٹرز نے گزشتہ سال ٹریکنگ پرمٹ فیسوں کے مد میں 40 کروڑ جبکہ اس سے پچھلے سال پرانے پرمٹ فیسوں کے مد میں 60 کروڑ روپے گلگت بلتستان حکومت کو انکم کے طور پر دیا ہے جبکہ نئے اور پرانے پرمٹ فیسوں کی اس کشمکش میں جی بی حکومت کو اربوں کا نقصان اٹھانا

پڑ رہا ہے۔

کرن قاسم

کرن قاسم گلگت بلتستان کی پہلی ورکنگ خاتون صحافی ہے جو گلگت بلتستان کی خواتین سمیت عوامی مسائل کو اجاگر کرنے میں اپنا کردار ادا کر رہی ہے

متعلقہ مضامین

Back to top button