اہم ترین

الوداع پرنس کریم آغا

خوش آمدید رحیم الحسینی آغا خان

  • الوداع پرنس کریم آغا خان

خوش آمدید رحیم الحسینی آغا خان

تحریر شاہین صفدر

چار فروری کو نور مولانا شاہ کریم الحسینی حاضر امام کی رحلت کی خبر سوشل میڈیا کے ذریعے سے معلوم ہوا تو ایک دم ایسا لگا کہ جیسے زندگی ختم ہو گئی کیونکہ بچپن سے جب سے ہم نے ہوش سنبھالا ہے نور مولانا شاہ کریم الحسینی حاضر امام کا نام سنتے ا رہے ہیں ہمارے والدین بتاتے ہیں کہ نور مولانا شاہ کریم الحسینی حاضر امام کے گلگت بلتستان میں تشریف آوری سے قبل گلگت بلتستان کے حالات انتہائی خراب تھے پہننے کے لیے بدن پر کپڑے نہیں تھے کھانے کے لیے روٹی نہیں تھی انتہائی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے تھے 1960 میں نور مولانا شاہ کریم الحسینی حاضر امام کی تشریف آوری گلگت بلتستان کے بعد لوگوں کی زندگیوں میں بڑی تبدیلیاں آئی انہوں نے تعلیم صحت اور لوگوں کی سماجی زندگیوں میں ترقی پر کام کیا آغا خان ڈیولپمنٹ نیٹ ورک کے ذریعے پسماندہ علاقوں میں تعلیم صحت اور دیگر شعبوں میں اپنی اداروں کے ذریعے سے خدمات سر انجام دیں نور مولانا شاہ کریم الحسینی حاضر امام نے نہ صرف اسماعیلی برادری کی سماجی ترقی کے لیے کام کیا بلکہ انہوں نے عالم انسانیات کے لیے اپنی بہترین خدمات سر انجام دی اج اگر اسماعیلی جماعت ترقی یافتہ ہے تو اس میں ہمارا ذاتی کوئی کمال نہیں ہے یہ سب شاہ کریم الحسینی حاضر امام کی مہربانیاں ہیں نور مولانا شاہ کریم الحسینی حاضر امام کے جتنا بھی شکریہ ادا کریں کم ہے الحمدللہ پرنس کریم اغا خان شاہ کریم الحسینی نے اپنے مہربانیوں کا سلسلہ ہم پہ جاری رکھا اور اپنے بڑے بیٹے شاہ رحیم الحسینی کے ذریعے سے امامت کے تسلسل کو جاری رکھا امام کبھی بھی اپنے مریدوں کو تنہا نہیں چھوڑتے ہیں ان کی مہربانیاں تا قیامت جاری رہتی ہیں اج اسماعیل جماعت وہ خوش نصیب جماعت ہے جنہیں امام الوقت کے خوشنودیاں اور برکات حاصل ہیں جس طرح پرنس کریم اغا خان عالم انسانیت کے لیے مہربان تھے اسی طرح پرنس رحیم الحسینی بھی عالم انسانیت کی خدمت پر اپنی زندگی وقف کریں گے انشاءاللہ اسماعیلی جماعت اپنے دیگر فرقوں سے تعلق رکھنے والے بہن بھائیوں کے انتہائی مشکور ہیں جنہوں نےغم کے اس گھڑی میں ہمیں حوصلہ دیا ہمارے ساتھ کھڑے رہیں ہمارے امام کو اچھے الفاظ میں یاد کیا اور ان کی مغفرت کے لیے دعائیں کی جزاک اللہ خیر شاہ کریم الحسینی حاضر امام کی مہربانیوں کا جتنا شکرانہ ادا کرے کم ہے

کرن قاسم

کرن قاسم گلگت بلتستان کی پہلی ورکنگ خاتون صحافی ہے جو گلگت بلتستان کی خواتین سمیت عوامی مسائل کو اجاگر کرنے میں اپنا کردار ادا کر رہی ہے

متعلقہ مضامین

Back to top button