اہم ترین

متاثرین دیامر بھاشا ڈیم نے سخت احتجاج کا عندیہ دے دیا

متاثرین دیامر بھاشا ڈیم

گلگت (خصوصی رپورٹ:- کرن قاسم) جمعہ کے روز دیامر ڈیم

متاثرین کمیٹی نے پلان بی پر عمل کرتے ہوئے احتجاج کا سلسلہ بڑھا دیا اگلے مرحلے کا احتجاج ماضی کے تمام احتجاجوں سے سخت و مختلف ہوگا جو حکومت کے لئے مشکل ترین ثابت ہونے کا خدشہ ہے اگر حکومت آئندہ 24 گھنٹوں کے اندر متاثرین دیامر بھاشا ڈیم کے مطالبات پر غور کرنے میں سنجیدگی اختیار نہیں کرتی تو حالات کشیدگی کی طرف اشارہ کرتے نظر آرہے ہیں جمعہ کے روز 20 ویں یوم میں داخل ہونے والا متاثرین دیامر بھاشا ڈیم کا احتجاج رنگ بدل گیا ہے جو صوبائی حکومت کے لئے نیک شگون ثابت ہوا دکھائی دے رہا دو دن قبل دیامر ڈیم متاثرین کمیٹی و شرکاء قافلوں کی طرف سے واپڈا اور کنسلٹنٹ کمپنیوں کے دفاتر تالہ بندی کے بعد اب حقوق دو ڈیم بناؤ تحریک نے تھور منار کے مقام کی طرف نہ پیش قدمی کا آغاز کیا ہے بلکہ احتجاجی قافلے کے پہنچنے سے قبل سائٹ سلیکشن متاثرین ڈیم کمیٹی کے ارکان نے تھور منار پر باقاعدہ جگہ احتجاج کے لئے باقاعدہ جگہ کا انتخاب کرتے ہوئے جنھڈا آویزاں کیا گیا جمعہ کے روز باقاعدہ طور تھور بازار میں عوام نے حقوق دو ڈیم بناؤ تحریک کے رہنماؤں کا بھرپور استقبال کرتے ہوئے یقین دلایا کہ وہ جاری تحریک میں مزید جان پیدا کرنے میں بھرپور کردار ادا کریں گے اور وہ ڈیم علماء کمیٹی کے ہر فیصلے پر لبیک کرنے تیار ہونگے ان صورتحال میں صوبائی حکومت اور وفاقی حکومت کی طرف سے 31 نکات پر مبنی چارٹر آف ڈیمانڈ پر مذاکراتی جو کمیٹیاں تشکیل دی گئیں ہیں ان کو فوری طور جاگنے کی ضرورت ہے اور متاثرین دیامر بھاشا ڈیم کمیٹی کے ساتھ مذاکرات کا عمل شروع کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے ورنہ متاثرین ڈیم کی جانب سے پلان بی کو آگے بڑھاتے ہوئے ڈیم پر جاری کام کو بند کرانے اور اپنے اراضیات جو ڈیم کو دی گئی ہے پر قبضہ کرنے کا عمل شروع کیا گیا تو اس صورت میں لازمی طور حالات کشیدگی کی طرف گامزن ہونگے اور پھر اس صورتحال کو امن کی طرف لانے میں حکومت کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا قبل از وقت متاثرین ڈیم کمیٹی کے ساتھ مزاکرات کی نشست رکھتے ہوئے وفاقی و صوبائی حکومت 31 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ پر بات چیت کے ذریعے کوئی درمیانی راستہ اختیار کرے تاکہ دیامر میں 20 دنوں سے جاری متاثرین دیامر بھاشا ڈیم کا احتجاج مزید شدت اختیار نہ کر سکے اگر صوبائی و وفاقی حکومت نے مذاکرات میں سنجیدگی اختیار نہیں کی گئی تو اس صورتحال کے پیش نظر مظاہرین کی جانب سے جاری دھرنا شاہراہِ قراقرم کو بھی متاثر کر دینے کا سبب بنے گا ۔

کرن قاسم

کرن قاسم گلگت بلتستان کی پہلی ورکنگ خاتون صحافی ہے جو گلگت بلتستان کی خواتین سمیت عوامی مسائل کو اجاگر کرنے میں اپنا کردار ادا کر رہی ہے

متعلقہ مضامین

Back to top button